پچھلے ہفتے شہد لینے گیا (اسلامک شہد نہیں). وہاں کے سیلزمین بھی اہلحدیث والے مولوی تھے. میں اتنے یقین سے اس لیے کہہ رہا ہوں کیوں کہ اتفاق سے ظہر کا وقت تھا، دکان کا شیشے والا دروازہ بند کرکے تین مولوی حضرات جماعت پڑھ رہے تھے، اوراہلحدیث کے اسٹائیل میں نمازکی ادائگی کر رہے تھے. اس دوران میں باہر انتظار کرتا رہا. مجھے تعجب ہوتا ہے کہ بیشتر شہد والے مولوی ہی کیوں ہوتے ہیں۔
قصہ مختصر جب شہد کی ادائگی کر چکا تو مولانا سیلزمین نے کہا کہ ہمارے پاس سنامکھی کے پتے بھی ہیں، جو کورونا وائرس کا علاج ہیں۔ ہم مارکیٹ سے بہت سستے دے رہے ہیں.
مارکیٹ میں 400 روپے پائو مل رہے ہیں ہم صرف 100 روپے پائو دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی دوررکھی ایک بوری کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ وہ پتے ثنا مکھی کے ہیں۔
سنا مکھی اوراسلامی روایات
اس کے ساتھ ہی مولانا نے ایک عدد حدیث عربی میں پڑھ کر کہا کہ حضور پاک ص کا فرمان ہے کہ ثنا میں موت کے علاوہ ہر مرض کا علاج ہے. اب چوں کہ مجھے عربی نہیں آتی اس لیے
اس کے ترجمے پر یقین کرنے کے علاوہ میرے پاس کوئی چارہ نہیں تھا. ویسے اس عربی والی حدیث میں ثنایا سنا کا لفظ شامل تھا. واللہ اعلم۔
میں نے کہا کہ مگر مولوی صاحب میں نے سنا ہے کہ سنا مکھی کے پتے جلاب لانے کے استعمال ہوتی ہے. تو اس نے فورا” کہا کہ ہاں مگر یہ کورونا میں شفا ہے۔ دیکھیں گورنرعمران اسماعیل نے بھی استعمال کی تو کورونا وائرس سے فورا” صحیح ہوگیا۔
میں نے زیادہ بحث کرنا مناسب نہیں سمجھا اور جاتے ہوئے اس کو کہا کہ میں نے تو کلونجی کے بارے میں سنا تھا کہ ہر مرض کی دوا ہے.سنا مکھی کے بارے میں آپ نے بتایا ہے، جس سے میری معلومات میں اضافہ ہوا ہے۔
پھر ایک دفعہ کسی دوست نے سنا مکھی کے نقصانات سے متعلق ایک پوسٹ واٹس ایپ پربھیجی جس کی بتایا گیا ہے کرونا کے دوران اس کے استعمال سے کوروناوائرس کے مریضوں کی حالت خراب ہوسکتی ہے اور ان کو جلاب کے ساتھ پیٹ میں مروڑ اور متلی بھی ہوسکتی ہے۔ مجھے تعجب ہے کہ سعودی عرب اور ایران والے اس کو سرکاری طور پر استعمال کیوں نہیں کرواتے؟
زبردست